کبھی وہ گُنبدِ خضرٰی مدینے جا کے دیکھیں گے
مرے مولا نے گر چاہا مدینے جا کے دیکھیں گے
تمنّا ہے مدینے کی ، مُقدّر گر ہوا یاور
خوشی کا وہ حَسیں لمحہ مدینے جا کے دیکھیں گے
جسے دیکھا تصوّر میں ،اُسے پھر سر کی آنکھوں سے
مرے سرکار کا روضہ مدینے جا کے دیکھیں گے
جہاں دن رات آتے ہیں ، فرشتے آسمانوں سے
سو آنکھوں سے وہی خطّہ مدینے جا کے دیکھیں گے
فروزاں ہے زمیں پر جو ترے نعلَین کے صدقے
اُسی جنّت کا پھر جلوہ مدینے جا کے دیکھیں گے
جہاں کا ایک سجدہ بھی کیا ہو گویا جنّت میں
تو جنّت کا وہی رستہ مدینے جا کے دیکھیں گے
دیا اِذنِ حضوری تو مواجہ پر کھڑے ہو کر
سُنہری جالیاں آقا ! مدینے جا کے دیکھیں گے
بڑا ہے دیدنی لوگو ! ادب اہلِ مدینہ کا
سوآنکھوں سے ادب اُن کا مدینے جا کے دیکھیں گے
جلیل آئیں گے وہ لمحے ، کبھی تو زندگانی میں
کہ منظر پھر مدینے کا مدینے جا کے دیکھیں گے
شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل
کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت