کس بات کی کمی ہے مولا تری گلی میں

کس بات کی کمی ہے مولا تری گلی میں

دنیا تری گلی میں عقبی تری گلی میں


جام سفال اس کا تاج شہنشہی ہے

آ جائے جو بھکاری داتا تری گلی میں


دیوانگی پہ میری ہنستے ہیں عقل والے

تیری گلی کا راستہ پوچھا تیری گلی میں


سورج تجلیوں کا ہر دم چمک رہا ہے

دیکھا نہیں کسی دن سایہ تری گلی میں


موت و حیات میری دونوں ترے لئے ہیں

مرنا تری گلی میں ، جینا تری گلی میں


امجد کو آج تک ہم ادنی سمجھ رہے تھے

لیکن مقام اس کا پایا تری گلی میں

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

آہ! رَمضان اب جا رہا ہے

سبھی مخلوق کنبہ ہے خدائے پاک و برتر کا

ہر ایک لفظ کے معنی سے اک جہاں پیدا

ہنجواں دیاں وگدیاں نہراں چوں اکھیاں نے طہارت کرلئی اے

ادراک سے پرے ہے مقامِ شہِؐ عرب

ترے باغی ترے شاتم بشر اچھے نہیں لگتے

میرے تو کریموں کی بات ہی نرالی ہے

رسول اللہ کی آمد سے اوّل

دنیا دے ذرے ذرے تے اج عجب بہاراں آئیاں نے

ہے مرکز مدینہ ہے محور مدینہ