ادراک سے پرے ہے مقامِ شہِؐ عرب

ادراک سے پرے ہے مقامِ شہِؐ عرب

عالم ہے زیرِ سایہ بامِ شہِؐ عرب


انساں کو جس کی ضَو سے ملی منزلِ مرُاد

وہ شمعِ عافیت ہے نظامِ شہِؐ عرب


تسکینِ جانِ مضطرب اس کی نوا میں ہے

پیغامِ عافیت ہے پیامِ شہِؐ عرب


انداز دل نشیں ہے رسؐولِ کریم کا

رحمت کا ترجماں ہے کلامِ شہِؐ عرب


مِٹ جائیں گے نقوش سبھی لوحِ دہر سے

لیکن رہے گا ثبت دوامِ شہِؐ عرب


تائب زر و گہُر کی نہیں مجھ کو آرزو

کافی ہے میرے واسطے نامِ شہِؐ عرب

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

محفل نعت جو سجاتے ہیں

وُہ مصؐطفےٰ ہیں

اصلِ مسجودِ مَلک ، جانِ مہِ کنعان ہو

جس کا دل منبعِ حُبِ شہِ والا ہوگا

اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں

راحتِ قلبِ حزیں اسمِ گرامی آپؐ کا

اہلِ ایماں کے لیے جانوں سے اولیٰ آپؐ ہیں

جو بھی سرکار کا غلام ہُوا

وہ جانِ قصیدہ

خدا نے کیسا پیام بھیجا