اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں

اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں

اس کرم کی بدولت بڑا ہوں


ان کے ٹکڑوں سے اعزاز پا کر

تاجداروں کی صف میں کھڑا ہوں


اس کرم کو مگر کیا کہو گے

میں نے مانا میں سب سے برا ہوں


جو بروں کو سمیٹے ہوئے ہیں

اُن کے قدموں میں میں بھی پڑا ہوں


دیکھنے والو مجھ کو نہ دیکھو

دیکھنا ہے اگر تو یہ دیکھو


کس کے دامن سے وابستہ ہوں میں

کون والی ہے کس کا گدا ہوں


دیکھتا ہوں جب ان کی عطائیں

بھول جاتا ہوں اپنی خطائیں


سر ندامت سے اٹھتا نہیں ہے

جب میں اپنی طرف دیکھتا ہوں


یا نبی! اپنے غم کی کہانی

کہہ سکوں گا نہ اپنی زبانی


بِن کہے ہی میری لاج رکھ لو

میں سسکتی ہوئی التجا ہوں


شافعِ مُذنباں کے کرم نے

لاج رکھ لی میرے کھوٹے پن کی


نسبتوں کا کرم ہے کہ خالد

کھوٹا ہوتے ہوئے بھی کھرا ہوں

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

حضور آپ آئے تو دل جگمگائے

حمدیہ اشعار

ہیں فلک پر چاند تارے، سرورِ کونین سے

اٹھی جدھر نگاہ رسالت مآبؐ کی

وہﷺ کہ ہیں خیرالا نام

عِشق حضرتؐ نہیں تو کچھ بھی نہیں

سجود فرض ہیں اظہارِ بندگی کے لئے

جس کو طیبہ کی یارو گلی مل گئی

مرے جذبوں کو نسبت ہے فقط اسمِ محمد سے

آخری وقت میں کیا رونقِ دنیا دیکھوں