جس کو طیبہ کی یارو گلی مل گئی

جس کو طیبہ کی یارو گلی مل گئی

ساری دنیا کی سمجھو خوشی مل گئی


مل گیا جس کو بھی کملی والے کا در

اُس کو کونین کی سروری مل گئی


عشقِ خیرالوری پر نہ ہو ناز کیوں

قبر کے واسطے روشنی مل گئی


اسوہء مصطفیﷺ جس نے اپنا لیا

زندگی کی اُسے چاشنی مل گئی


آمدِ مصطفیﷺ کا جو چرچا ہوا

نخلِ ایمان کو تازگی مل گئی


کیوں جلیل اپنی قسمت پہ نازاں نہ ہو

تیرے در کی اسے چاکری مل گئی

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مہکار مدینے کی

کونین میں یُوں جلوہ نُما کوئی نہیں ہے

پرچم کشا جمال ہے شہرِ حبیبؐ میں

لَم یَاتِ نَظِیْرُکَ فِیْ نَظَرٍمثلِ تو نہ شُد پیدا جانا

پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ

کبھی تو قافلہ اپنا رواں سُوئے حرم ہو گا

اِذنِ طیبہ مُجھے سرکارِمدینہ دے دو

تیری ہر اک ادا علی اکبر

بگڑی ہوئی امت کی تقدیر بناتے ہیں

وُہ ہادیِ جہاں جسے کہیے جہانِ خیر

نہ کوئی آپ جیسا ہے نہ کوئی آپ جیسا تھا