کوئے طیبہ میں کاش گھر ہوتا
پھر نصیب اپنا عرش پر ہوتا
عشق اُن کا ، جو راہبر ہوتا
کوئی رستہ نہ پُر خطر ہوتا
ہجرِ سرکار میں ٹپکتا اگر
قطرۂ اشک وہ گہر ہوتا
گر شریعت کا اذن ہوتا مجھے
در پہ آقا کے میرا سر ہوتا
شب وہی میری معتبر ہوتی
ذکر جب ان کا رات بھر ہوتا
سر پہ ہوتا جو نعلِ پاکِ حضور
مرتبہ سر کا عرش پر ہوتا
نعتِ شاہِ اُمم نے رکھ لی لاج
کیا پتہ میں کہاں کدھر ہوتا
اس کو رکھتا اگر زمیں پہ خدا
ان کے قدموں تلے قمر ہوتا
کرتا رہتا شفیقؔ پا بوسی
مصطفےٰ کی جو رہ گزر ہوتا
شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری
کتاب کا نام :- متاعِ نعت