لطف غزل بھی اپنی جگہ خوب ہے مگر

لطف غزل بھی اپنی جگہ خوب ہے مگر

نعتِ نبی ﷺ کا سچ ہے ‘ مزا ہی کچھ اور ہے


جنت کی نعمتوں سے میں منکر نہیں مگر

شہرِ نبی ﷺ کی آب وہوا ہی کچھ اور ہے


طوافِ حرم کے وقت بھی تھا طیبہ دھیان میں

دربار مصطفےٰ کی فضا ہی کچھ اور ہے


عشقِ رسول کیا ہے ‘ مسیحا کو کیا خبر

اس دردِ جانفزا کی دوا ہی کچھ اور ہے


شاہی سے بے نیاز‘ فقیری میں سرفراز

اس دَر کے سائلوں کی ادا ہی کچھ اور ہے


قدموں سے ان کی جا کے لپٹ جاؤ عاصیو

آقاﷺ کی شانِ عفوِ خطا ہی کچھ او ر ہے


ملتی ہے سائلوں کو وہاں بھیک بے حساب

اس در کا اہتمام ِ عطا ہی کچھ اور ہے

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

اندھیری رات کو رنگِ سحر دیا تمؐ نے

ہے کونین کے سر پہ رحمت نبی کی

رب نے پُوچھا کسی نے دیکھا ہے

نور ہی نور ہے، دیکھو تو انسان لگے

بکھرا ہوا پڑا ہوں ٗ دل سے در نبیؐ تک

گنہ گاروں کو ہاتِف سے نوید خوش مآلی ہے

نبی کی بزم میں سلطان یا غلام آئے

شب غم میں سحر بیدار کر دیں

اے سب توں سوہنیا عرب دیاں والیا

میرے محبوب آئے رحمتاں بہار ہو گیّاں