مدینے کی طرف مائل رہے میری نظر آقا

مدینے کی طرف مائل رہے میری نظر آقا

ترے فرمان کے تابع رہوں میں عمر بھر آقا


مرے اس دور کو پھر اُن جیالوں کی ضرورت ہے

کہاں سے ڈھونڈ کر لاؤں ابوبکر و عمر آقا


ستاروں سے کہیں بڑھ کر مقدّس ہے زمیں تیریؐ

گلابوں کی طرح مہکا ہوا تیراؐ نگر آقا


مجھے نسبت ہو تیریؐ ذاتِ با برکات سے اتنی

لگا ہو جس طرح شاداب پیڑوں پر ثمر آقا


مری اتنی سی خواہش ہے کہ میں زندہ رہوں جب تک

مرا ہر ایک لمحہ ہو تریؐ خاطر بسر آقا


خدا پیدا نہ کرتا گر تریؐ ذاتِ مقدس کو

خدا جانے کہاں ، کس حال میں ہوتا بشر آقا


مجھے درکار ہے تیراؐ سہارا دین و دنیا میں

مجھے در پیش ہے دونوں جہانوں کا سفر آقا

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

کِتنی گُستاخ ہے نگاہِ خیَال

شربتِ دیدار پیاسوں کو پلاتے ہیں ضرور

یہاں شور جائز تھا پہلے نہ اب ہے

ملکِ خاصِ کِبریا ہو

خواب میں گنبد و مینار نظر آتے ہیں

صدقے جاواں میں نبی دی ذات توں

پائی نہ تیرے لطف کی حد سیّد الوریٰ

جبینِ شوق ان کے آستانے پر جھکی ہوگی

مُبَارَک ہو حبیبِ ربِّ اَکبر آنے والا ہے

تج کے بے روح مشاغل اے دل