یہاں شور جائز تھا پہلے نہ اب ہے

یہاں شور جائز تھا پہلے نہ اب ہے

یہاں بولنا بھی خلافِ ادب ہے


یہ آرام گاہ رسالت ہے ایسی

یہاں اُونگھنا بھی سزا کا سبب ہے


زباں پر اگر ہو نہ ذکرِ محمد

تو پھر ایسی بیداری توہین شب ہے


کسی بے ادب کا نہ دیں ہے نہ دنیا

کہ یہ دین سارا ادب ہی ادب ہے


جھکاتا نہیں جو یہاں اپنی پلکیں

تو پھر ایسا انسان انسان کب ہے


کسی سے کوئی بھی نہ پوچھے گا انجؔم

تری ذات کیا ہے ترا کیا نسب ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

مِل گئے گر اُن کی رحمت کے نقوش

لو جھوم کے نام "محمد" کا اِس نام سے رَاحت ہوتی ہے

خوشا ان کی محبت ہے بسی

زہد چمکا نہ عمل کوئی ہمارا چمکا

جتّھوں تک کبریائی کبریا دی

پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سُناتے جائیں گے

دیکھیے جذب محبت کا اثر آج کی رات

میں گدا تو میرا سلطان مدینے والے

مُعْطِیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہوگیا

ایسا کوئی محبوب نہ ہو گا نہ کہیں ہے