میں بھی گداگر کہلاتا ہوں شاہِ زمن کی چوکھٹ کا

پیشِ مواجہ جود و عطا کی بارش ہوتی رہتی ہے

ہر آنے جانے والے کی بخشش ہوتی رہتی ہے


میں ناقص ملتانی مٹی اوجِ فلک چھو سکتا نہیں

پھر بھی قدمینِ آقا کی خواہش ہوتی رہتی ہے


شہرِ مدینہ کی فرقت میں جیون کاہے کا جیون

گاہے دل میں دھڑکن نامی جنبش ہوتی رہتی ہے


جن کے چہرے پر آ جائے رونق ذکرِ محمد سے

روز فزوں ان کے چہرے کی تابش ہوتی رہتی ہے


اکثر دل بھر بھر آتا ہے شہرِ نبی کی یادوں سے

اکثر ضبطِ اشکِ رواں کی کاوش ہوتی رہتی ہے


میں بھی گداگر کہلاتا ہوں شاہِ زمن کی چوکھٹ کا

مجھ کو اس ارفع نسبت پر نازش ہوتی رہتی ہے


لائقِ نعت لغت میں کوئی لفظ نہیں اشفاق مگر

اہلِ محبت کی جانب سے کوشش ہوتی رہتی ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- انگبین ِ ثنا

دیگر کلام

اوہیو خوش بخت شہیدانِ وفا ہندے نے

سوہنیا ، سیدا ، عربیا ، ڈھولیا بخش دے جے کوئی بول میں بولیا

اعزاز یہ سرکارؐ کی سیرت کے لیے ہے

کالی کملی دی رکھ کے نشانی میں راہ دیکھاں مدنی دا

سخن با آبرو ہو جائے تو پھر نعت ہوتی ہے

شہِ عرشِ اعلیٰ سَلَامٌ عَلَیْکُمْ

یہاں شور جائز تھا پہلے نہ اب ہے

سنور جائے مقدر اس کا بگڑا کام ہو جائے

حبِّ رسولِؐ پاک ہے بنیاد نعت کی

حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں