میں گدائے دیارِ نبیﷺ ہوں

میں گدائے دیارِ نبیﷺ ہوں

پوچھیئے میرے دامن میں کیا ہے


مجھ کو نسبت ہے آلِ نبیﷺ سے

ہاتھ میں دامنِ مصطفیﷺ ہے


میری پلکوں پہ روشن ستارے

دے رہے ہیں گواہی یہ سارے


جھانک کر میرے دل میں تو دیکھو

مصطفیٰ ﷺ مصطفیٰﷺ کی صدا ہے


میرے مولا تو خالق ہے میرا

سچا رازق ہے مالک ہے میرا


اس لیے میں تجھے مانتا ہوں

تو میرے مصطفیٰﷺ کا خُدا ہے


کوئی کہتا ہے کہ کعبے میں خدا رہتا ہے

کوئی کہتا ہے سر ِعرش ِعلیٰ رہتا ہے


اور ہم فقیروں کا یہ عقیدہ ہے کہ محبوبِ عظیم

اپنے محبوب کے جلووں میں چھُپا رہتا ہے


کہہ رہا ہوں انہیں کا قصیدہ

ہے ازل سے یہ میرا عقیدہ


کملی والا مدینے کا والی

خود میری نعت کو سُن رہا ہے


جب میں بچھڑا درِ مصطفیٰ ﷺسے

ہو بیاں کیسے لفظوں میں منظر


آ گیا ہوں مدینے سے لیکن

دل وہیں کا وہیں رہ گیا ہے


قدسیوں سے فلک نے جو پوچھا

کیوں زمیں آج دلہن بنی ہے


تو قدسیوں نے کہا کہ زمیں پر

آج پھر محفلِ مصطفیٰ ﷺ ہے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

خدا کی خلق میں سب انبیا خاص

طواف اُن کا کرے بزرگی

چھوٹتا ھے تیرا دربار مدینے والے

ہے میرے دل کے نگینے میں مدینے والا

دل سے تڑپ کے نکلیں صدائیں مرے نبی

تجھے مَیں اس قدر چاہوں کہ دل گلزار بن جائے

پختہ ایمان ہے ایہہ میرا اللہ دے گھر دیاں نہیں ریساں

جس کو شرف مآب کرے وصفِ پائے خاص

سرکار کے جلووں کی ہے آنکھ تمنائی

نگا ہوں میں ہے سبز گنبد کا منظر