منارِ رشدو ہدایت، سحابِ رحمت و جُود

منارِ رشدو ہدایت، سحابِ رحمت و جُود

مرے رسولؐ کا اسوہ، مرے نبیؐ کا وجود


طلوعِ مہر رسالت وداعِ ظلمتِ شب

مرے رسولؐ کی بعثت ہے صبحِ نو کی نمود


مرے حضورؐ کے در پر لگی ہے سب کی نگاہ

مرے نبیؐ سے ہے وابستہ خَلق کی بہبود


نبیؐ کے دم سے روانی ہے نبضِ دوراں میں

نبیؐ کے عزم سے ہے پاش سِحرِ جمود


نبیؐ نے ضربتِ خُلقِ عظیم سے توڑے

کدورتوں کے طلسمات ، رنگتوں کے قیود


خدائے پاک کے ممدوح اور مدح سرا

مرے نبی ؐ ہیں بیک وقت حامد و محمود


مرے نبیؐ کی ضرورت ہے ہر جگہ، ہر دم

ہو عرصہ گاہِ قیامت، عدم ہو یا موجود


مرے نبیؐ کی ریاست میں ہیں سبھی تائبؔ

یہ بحروبر، یہ خلاوملا، یہ چرخِ کبود

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

میڈے سوہنے سانول میڈے گھر وی آؤ

رحمت ہے دو جہان تے چھائی حضور دی

جھکا کے اُنؐ کی عقیدت میں سر مدینے چلو

دل کو جب بارِ الم یاد آیا

ہیں آپ سرورِ کونین یارسول اللہؐ

کی دساں شان محمد دی پُرنور عارض پُرنور قدم

حضورؐ آپؐ نے ذروں کو ماہتاب کیا

کُھل گئیں سرحدیں لامکانی تہِ آسماں آ گئی

مرحبا ہزار مرحبا آگئے ہیں سیدِ زمن

آیا مہ رمضان مبارک