منارِ رشدو ہدایت، سحابِ رحمت و جُود
مرے رسولؐ کا اسوہ، مرے نبیؐ کا وجود
طلوعِ مہر رسالت وداعِ ظلمتِ شب
مرے رسولؐ کی بعثت ہے صبحِ نو کی نمود
مرے حضورؐ کے در پر لگی ہے سب کی نگاہ
مرے نبیؐ سے ہے وابستہ خَلق کی بہبود
نبیؐ کے دم سے روانی ہے نبضِ دوراں میں
نبیؐ کے عزم سے ہے پاش سِحرِ جمود
نبیؐ نے ضربتِ خُلقِ عظیم سے توڑے
کدورتوں کے طلسمات ، رنگتوں کے قیود
خدائے پاک کے ممدوح اور مدح سرا
مرے نبی ؐ ہیں بیک وقت حامد و محمود
مرے نبیؐ کی ضرورت ہے ہر جگہ، ہر دم
ہو عرصہ گاہِ قیامت، عدم ہو یا موجود
مرے نبیؐ کی ریاست میں ہیں سبھی تائبؔ
یہ بحروبر، یہ خلاوملا، یہ چرخِ کبود
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب