دل کو جب بارِ الم یاد آیا

دل کو جب بارِ الم یاد آیا

سجدہء حشر بہم یاد آیا


بھر وہی شیشہء جم یاد آیا

وہی مٹھی کا بھرم یاد آیا


جب بھی کی اپنے گناہوں پہ نظر

اپنے آقا کا کرم یاد آیا


جسے پتھر نے جگہ دی دل میں

وہی نورانی قدم یاد آیا


رک نہ جاتا تو سمندر ہوتا

وہی فوارہء زم یاد آیا


ہوش میں کیسے رہیں گے نظمی

یاد آیا وہ حرم یاد آیا

کتاب کا نام :- بعد از خدا

اے خدائے کریم ! اے ستار!

بن کے خیر الوریٰ آگئے مصطفیٰ

اللہ کی رحمت بن کر سرکارِ مدینہ آئے

حسیں ہیں بہت اس زمیں آسماں پر

وجد میں آدم ہے اوجِ آدمیّت دیکھ کر

ہر روز شبِ تنہائی میں

لَحَد میں وہ صورت دکھائی گئی ہے

آنکھوں کا تارا نامِ محمد

میں قرآں پڑھ چکا تو اپنی صورت

دل ونگاہ کی دُنیا نئی نئی ہوئی ہے