مجھ خطا کار پہ آقاؐ جو نظر ہو جائے

مجھ خطا کار پہ آقاؐ جو نظر ہو جائے

زندگی میری مدینے میں بسر ہو جائے


جس کو ہو جائے تِرے نام سے نسبت شاہا

بس وہی نام زمانے میں امر ہو جائے


بن کے طائر جو مدینے کی فضا میں اُتروں

ہجر کی رات کٹے اور سحر ہو جائے


ٹہنیاں گاڑیں زمیں میں تو اُنہیں باغ کریں

شاخ کو ہاتھ لگا دیں تو شجر ہو جائے


دستِ سرکارؐ کو وہ شان خدا نے بخشی

ذرۂ خاک کو چھو لیں تو گُہر ہو جائے


نعت کہتے ہوئے جاؤں گا مدینے کو جلیل

نعتِ سرکارؐ مرا زادِ سفر ہو جائے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

طیبہ کی مشک بار فضا کے اثر میں ہے

ادا کی لے رہی ہے عرش کی پہلو نشیں ہوکر

ناں اک پل وی کدی آرام آوے یارسول الله

خلق کے سرور ، شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم

سلام گُلشن توحید کی بہار سلام

جس دے پاروں کٹّے جاون روگ دوا کیہڑی اے

درد و آلام کے مارے ہوئے کیا دیتے ہیں

مشکِ جاں ساز رگِ جاں میں بسا ہووے ہے

جدوں اکھ کھولاں تے ویخاں مدینہ

بڑی کریم تری ذات یا رسول اللہ