مجھ پر شہِ عرب کا ہر دم کرم رہے

مجھ پر شہِ عرب کا ہر دم کرم رہے

لکھتی رہوں میں نعتیں چلتا قلم رہے


جنبش نہ ہو لبوں کو سانسیں پڑھیں درود

عشقِ نبی ہو دل میں اور آنکھ نم رہے


ہو فکر میری روشن آقا کے نور سے

اور نعت کی نوازش یوں دم بدم رہے


مجھ کو ملے غلامی آقا کی آل کی

پوری ہو یہ تمنا کچھ تو بھرم رہے


ارمان ہے ازل سے طیبہ میں جا بسوں

آنکھوں کے سامنے پھر پیارا حرم رہے


شاہا ترے ذکر میں ہے ناز کا سکوں

ایسے ہی عمر گزرے کوئی نہ غم رہے

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

مِرا تو سب کچھ مِرا نبی ہے

یہ زندگی کا الٰہی نظام ہو جائے

توں ایں ساڈا چین تے قرار سوہنیا

وجودِ ارض و سما ہے تم سے

مل گیا ان کا در اور کیا چایئے

مختارِ جنت ساقئِ کوثر

سُنے کون قصّہء دردِ دل ، مِرا غم گُسار چلا گیا

یا رب ترے محبوب کا جلوا نظر آئے

اللہ سوہنا کھیت کھیت ہریالی ونڈے

مُجھ کو دنیا کی دولت نہ زَر چاہئے