مجھ پر شہِ عرب کا ہر دم کرم رہے

مجھ پر شہِ عرب کا ہر دم کرم رہے

لکھتی رہوں میں نعتیں چلتا قلم رہے


جنبش نہ ہو لبوں کو سانسیں پڑھیں درود

عشقِ نبی ہو دل میں اور آنکھ نم رہے


ہو فکر میری روشن آقا کے نور سے

اور نعت کی نوازش یوں دم بدم رہے


مجھ کو ملے غلامی آقا کی آل کی

پوری ہو یہ تمنا کچھ تو بھرم رہے


ارمان ہے ازل سے طیبہ میں جا بسوں

آنکھوں کے سامنے پھر پیارا حرم رہے


شاہا ترے ذکر میں ہے ناز کا سکوں

ایسے ہی عمر گزرے کوئی نہ غم رہے

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

ہے دعا ہر دم رہے وہ کوئے انور سامنے

فیضان کی بٹتی ہے خیرات مدینے میں

میں حمد پہلے بیان کر لوں تو نعت لکھ لوں

مبارک ہو محمد مصطفیٰ تشریف لے آئے

آقا ہیں انبیا کے جو سلطان بے مثال

مجھے بلائیں مرے غم گسار اب کے برس

مرے جذبوں کو نسبت ہے فقط اسمِ محمد سے

ذرہ ذرہ زمیں کا درخشاں ہوا

ہواہے نعت کا روشن دیا مدینے سے

نبی نے بلایا ہے الحمد للہ