ذرہ ذرہ زمیں کا درخشاں ہوا

ذرہ ذرہ زمیں کا درخشاں ہوا

جس گھڑی جلوہ گر ماہِ تاباں ہوا


نُور اوّل کی آمد ہوئی جس گھڑی

سارے عالم میں گھرگھر چراغاں ہوا


کھل گئے بخت اس کو سعادت ملی

جو بھی شہرِ مدینہ کا مہماں ہوا


حاضری کا مجھے بھی شرف مل گیا

خوش مقدر ہوں پورا یہ ارماں ہوا


حجرۂ دل کی خوش بخت دیوار پر

نامِ احمد ازل سے فروزاں ہوا


کر رہی ہوں ثنا روز و شب آپ کی

مجھ پہ میرے خدا کا یہ احساں ہوا


جس کے دل میں محبت ہے سرکار کی

بس اُسی کا ہی کامل ہے ایماں ہوا


بزمِ میلاد گھر میں سجاتی رہی

گھر کا ہر ایک گوشہ فروزاں ہوا


آلِ زہرہ کی مجھ کو غلامی ملی

ناز بخشش کا تیری یہ ساماں ہوا

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

مبارک ہو محمد مصطفیٰ تشریف لے آئے

آقا ہیں انبیا کے جو سلطان بے مثال

مجھ پر شہِ عرب کا ہر دم کرم رہے

مجھے بلائیں مرے غم گسار اب کے برس

مرے جذبوں کو نسبت ہے فقط اسمِ محمد سے

ہواہے نعت کا روشن دیا مدینے سے

نبی نے بلایا ہے الحمد للہ

روشن ہو مرے دل میں دیا ان کی ولا کا

مچی ہے دھوم کہ نبیوں کے تاجور آئے

یا الہٰی مری مقبول دعا ہو آمین