مقتضائے قلب و جاں حضورؐ ہیں

مقتضائے قلب و جاں حضورؐ ہیں

افتخارِ کُن فکاں حضورؐ ہیں


کاروانِ انبیاؑء و مرسلیں

اور میرِ کارواں حضورؐ ہیں


آپؐ کی رعایا ساری خلقتیں

دوجہاں پہ حکمراں حضورؐ ہیں


غم ملے تو غم کا کوئی غم نہیں

غمگسارِ غمزداں حضورؐ ہیں


میرا ربّ سے ہو رہا ہے رابطہ

ربّ کے ، میرے درمیاں حضورؐ ہیں


دل کی بات لائیں کیوں زبان پر

واقفِ عیاں ، نہاں حضورؐ ہیں

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

سنگ کی جب بارشیں شہ پہ کیں اغیار نے

بنے گی آخرت بھی،کر رضا جوئی محمدﷺ کی

ہر ابتدا دی ابتدا میرے حضور نیں

افق افق تھیں ظلمتیں

کیا کہوں کیسے ہیں پیارے تیرے پیارے گیسو

رحمت حضور کی ہے کرم کردگار کے

بہار طیبہ کے منظر ھمیں رلاتے ھیں

احمدؐ ہیں محمدؐ ہیں یٰسین ہیں طٰہٰ ہیں

لبوں پہ دو جہاں کے ہے نامِ شاہِ دوسرا

دِنے رات ایخو دعا منگناں ہاں