نام لیوا ترا کوچہ سے ترے شاد آیا

نام لیوا ترا کوچہ سے ترے شاد آیا

کب ترے دَر سے کوئی لوٹ کے بے داد آیا


لے گیا دِل کی مرادوں سے وہ بھر کر دامن

جو ترے روضہ پہ کرتا ہوا فریاد آیا


ترے روضے کو نہ کیوں قبلۂ حاجات کہوں

لوٹ کر شاد گیا جو کوئی ناشاد آیا


نام نے تیرے ہر اِک غم سے بچایا ہم کو

رَنج سب بھول گئے تو ہمیں جب یاد آیا


جب غلاموں نے مصیبت میں تجھے یاد کیا

آن کی آن میں تو برسرِ اِمْداد آیا


تجھ پہ قربان میں اے آئینۂ ذاتِ خدا

اِک نظر دیکھ لیا تجھ کو خدا یاد آیا


کب وہ دن ہوگا الٰہی کہ یہ اَحباب کہیں

اے جمیلِؔ رَضوی دیکھ تو بغداد آیا

شاعر کا نام :- جمیل الرحمن قادری

کتاب کا نام :- قبائلۂ بخشش

دیگر کلام

غم ندامت درد آنسو اور بڑھ جاتے ہیں جب

آنکھ گلابی مست نظر ہے

ذوقِ نعتِ شہِ ابرار نے سونے نہ دیا

کفیلِ عظمتِ قرطاس و افتخارِ قلم

دیکھا سفر میں آبلہ پا، لے گئی مجھے

پھر گنبدِ خَضرا کی فضاؤں میں بُلالو

کر نظر کرم دی محبوبا بیکس ہاں میں لاچار ہاں میں

محمد مظہرِ کامل ہے حق کی شانِ عزّت کا

آج طیبہ کا ہے سفر آقا

آجاؤ رحمتوں کے خزینے کے سامنے