ناداں نہ پوچھ کیا ہے مرے مصطفیٰؐ کے پاس

ناداں نہ پوچھ کیا ہے مرے مصطفیٰؐ کے پاس

یہ دیکھ کیا نہیں ہے رسولِ خداؐ کے پاس


رب نے بنا کے قاسمِ انعامِ کائنات

کنجی عطا کی رکھ دی شہِ انبیا کے پاس


محشر میں عاصیوں کی شفاعت کا اختیار

ہوگا عطائے رب سے فقط مصطفیٰؐ کے پاس


تسکین چاہیے تو دیارِ نبیؐ میں چل

ملتا ہے چین روضۂ خیر الوریٰ کے پاس


کاسہ بکف فقیروں کو تحقیر سے نہ دیکھ

زرہائے آخرت ہے نبیؐ کے گدا کے پاس


چھوٹے نہ تجھ سے دامنِ پاسِ ادب اے دل

تو آگیا ہے مرقدِ شاہِ ہدیٰ کے پاس


شان حضورؐ دیکھیے شاہانِ وقت بھی

کاسہ بکف ملیں گے درِ مصطفیٰؐ کے پاس


سیرابیِ حیات کی خاطر ہے اِک ہجوم

تشنہ لبوں کا چشمۂ جود و عطا کے پاس


جیسے دیے کے گرد ہو پروانوں کا ہجوم

اک بھیڑ سی ہے مرقدِ خیر الوریٰ کے پاس


احسؔن اسے میں سمجھوں گا خوش بختی حیات

گزریں جو میرے دن بھی درِ مصطفیٰؐ کے پاس

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

گزر ہونے لگا ہے روشنی کا

ساری دُنیا توں نرالا اے مدینے والا

دیدار دا عالم کیا ہوسی

چا چڑھیا سارے عالم نوں سرکار دی آمد ہو گئی اے

میں اپنے ویکھ کے اعمال سنگاں یارسول اللہ

دکھایا جب زلیخا نے جمال ِ حضرت یوسف

واقفِ رازِ ابتدا صلِ علیٰ مُحمَّدٍ

گل وچ سوہندی مدنی پی دی نسبت والی گانی ہو

اے راحتِ جاں باعثِ تسکین محمدؐ

ہے جن کی خاکِ پا رُخِ مہ پر لگی ہوئی