نظر جو آئے گا سبز گنبد عجب نگاہوں کا حال ہوگا
لبوں پر مہر ادب لگے گی ، نظر نظر میں سوال ہوگا
ملے جو آقا کا آستانہ تو مجھ کو مرنا بھی ہوگا آساں
رہی جو دوری در نبی سے تو جینا اپنا محال ہو گا
وہ ش کو س کہنے والے نبی کے عاشق کی شان دیکھو
جو سوئے جنت چلیں گے حضرت تو آگے آگے بلال ہو گا
نہ ہو گا کوئی کسی کا حامی نہ ہو گا کوئی کسی کا یاور
بنے گا محشر میں جو سہارا وہ آمنہ ہی کا لال ہو گا
بروز محشر نبی بھی سارے پکار اٹھیں گے نفسی نفسی
قدم قدم پر میرے نبی کا نیا ہی ظاہر کمال ہو گا
جو ہو گی ان کی کرم نوازی تو جائیگا ایک دن نیازی
ہے میری بخشش کو یہ ہی کافی جو ان کے در پر وصال ہوگا
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی