نظر جو آئے گا سبز گنبد عجب نگاہوں کا حال ہوگا

نظر جو آئے گا سبز گنبد عجب نگاہوں کا حال ہوگا

لبوں پر مہر ادب لگے گی ، نظر نظر میں سوال ہوگا


ملے جو آقا کا آستانہ تو مجھ کو مرنا بھی ہوگا آساں

رہی جو دوری در نبی سے تو جینا اپنا محال ہو گا


وہ ش کو س کہنے والے نبی کے عاشق کی شان دیکھو

جو سوئے جنت چلیں گے حضرت تو آگے آگے بلال ہو گا


نہ ہو گا کوئی کسی کا حامی نہ ہو گا کوئی کسی کا یاور

بنے گا محشر میں جو سہارا وہ آمنہ ہی کا لال ہو گا


بروز محشر نبی بھی سارے پکار اٹھیں گے نفسی نفسی

قدم قدم پر میرے نبی کا نیا ہی ظاہر کمال ہو گا


جو ہو گی ان کی کرم نوازی تو جائیگا ایک دن نیازی

ہے میری بخشش کو یہ ہی کافی جو ان کے در پر وصال ہوگا

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

رتبہ یہی دیا ہے تری چوکھٹ کو خدا نے

پاک محمد کرم کما مینوں سدلَے روضے تے

بیاں ہو کس سے کمالِ محمدِ عربی

مَیں کہاں، وہ سرزمینِ شاہِؐ بحرو بر کہاں

ہوں دامن میں انبار بھی گر عمل کے

کیا کریں محفلِ دِلدار کو کیونکر دیکھیں

جسے عشقِ محمد میں تڑپتا دل نہیں ملتا

محمدا مصطفی کو رات دن جو یاد کرتے ہیں

مدینہ ہے اور جلوہ سامانیاں ہیں

انگلی کا اشارہ ملتے ہی یک لخت قمر دو لخت ہوا