نظر میں جلوہ ہو آٹھوں پہر مدینے کا
طواف کرتا رہوں عمر بھر مدینے کا
جبیں کے ساتھ جہاں دل بھی جا کے جھکتا ہے
نصیب کا ش ہو وہ سنگِ در مدینے کا
ہر اک خیال سے ہو جائے میرا دل خالی ،
بس اک خیال رہےہمسفر مدینے کا
یہ فاصلے نظر کا فریب ہیں ورنہ
جدھر بھی دیکھو ہے جلوہ ادھر مدینےکا
مریضِ ہجر اسی آرزو میں جیتا ہے
سنائے مژدہ کوئی آن کر مدینےکا
خدا کرے یہی جلوے مرا نصیب رہیں
ادھر ہو کعبےکا جلوہ اُدھر مدینے کا
کرم کی بھیک سے مجھ کو نواز دے یارب
سمجھ کے ایک سگِ بے ہنر مدینے کا
ہر ایک رنگ جہاں کا فنا بد اماں ہے
ہر ایک رنگ امر ہے مگر مدینےکا
مہ و نجوم کے چہرے کا رنگ اڑ جائے
اگر ہو مہرِ مبیں جلوہ گر مدینے کا
سکون ِ سایہ دِیوارِ مصطفؐےٰ کی قسم
ہے ذرہ ذرہ بہشتِ نظر مدینے کا
وہ ایک سجدہ ہے بھاری ہزار سجدوں پر
جسے قبول کرے سنگِ در مدینے کا
ہر ایک چیز کے مالک ہیں صاحبِ لولاکؐ
لکھا ہے نام ہر اک چیز پر مدینے کا
اسی ہوا سے کھِلے گی ہمارے دل کی کلی
ہو جس ہوا کی نمی میں اثر مدینے کا
خدا کا کتنا بڑا مجھ پہ ہے کرم خالد ؔ
لبوں پر ذکر ہے شام و سحر مدینے کا
شاعر کا نام :- خالد محمود خالد
کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے