نگاہیں رہ میں بچھا دو کہ آپؐ آئے ہیں
دلوں کو فرش بنا دو کہ آپؐ آئے ہیں
ضمیر ارضِ مقدس سے آرہی تھی صدا
صنم کدوں کو گرا دو کہ آپؐ آئے ہیں
طلوعِ مہر رسالت ہے، آج باطل کے
سبھی چراغ بجھا دو کہ آپؐ آئے ہیں
بُتانِ کعبہ ولادت کا سُن کے بول اُٹھے
سرِ نیاز جھکا دو کہ آپؐ آئے ہیں
خدا نے آمدِ محبوبؐ کی خوشی میں کہا
فرشتو عرش سجا دو کہ آپؐ آئے ہیں
ظہوریؔ قبر میں منکر نکیر یوں بولے
نبیؐ کی نعت سنا دو کہ آپؐ آئے ہیں
شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری
کتاب کا نام :- نوائے ظہوری