نورِ مجسم چندا تارے آقاؐ ہمارے

نورِ مجسم چندا تارے آقاؐ ہمارے

آمنہؓ بی کے راج دُلارے آقاؐ ہمارے


ڈوبے گی کیسے کشتی ہماری جیسا ہو طوفاں

ہم کو بھنور میں دیں گے کنارے آقاؐ ہمارے


روزِ قیامت روئیں گے آقاؐ تاکہ ہنسیں ہم

ٹوٹے دلوں کو دیں گے سہارے آقاؐ ہمارے


شمس و قمر نے رُوئے زمیں پر دیکھا نا ایسا

اتنے حسیں ہیں اتنے ہیں پیارے آقاؐ ہمارے


ہو گا نہ جس دن کوئی کسی کا باپ نہ بھائی

ساقیء کوثر ہوں گے ہمارے آقاؐ ہمارے


آنکھوں کو ٹھنڈک اور دلوں کو چین ملے گا

سامنے جس دن ہوں گے ہمارے آقاؐ ہمارے


غاروں میں جا کر سب کی بھلائی مانگ رہیں ہیں

آنکھوں میں لے کر اشکوں کے دھارے آقاؐ ہمارے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

کلامِ اعلیٰ حضرت کی مکمل رہنمائی میں

جبینِ شاہِ امم رشکِ صد قمر ہوئی ہے

جیون دا مزه آوے سرکار دے در اُتے

سراجا منیرا نگار مدینہ

کملی والے دا سراپا نُور اے

وہ معلّم وہ اُمیّ لقب آگیا

درد کا درماں قرارِ جاں ہے نامِ مصطفےٰؐ

نظر میں ہے درِ خیرالوریٰ بحمداللہ

اللہ دے کرم سیتی ملیا اے نبی سوہناں

خبر نہیں کہاں ہُوں، کدھر ہُوں، کیا ہُوں مَیں