نوری محفل پہ چادر تنی نور کی

نوری محفل پہ چادر تنی نور کی

نور پھیلا ہوا آج کی رات ہے


چاندنی میں ہیں ڈوبے ہوۓ دوجہاں

کون جلوہ نُما آج کی رات ہے


فرش پر دھوم ہے عرش پر دھوم ہے

ہے وہ بد بخت جو آج محروم ہے


پھر یہ آۓ گی شب کِس کو معلوم ہے

عام لُطفِ خدا آج کی رات ہے


مومنو آج گنجِ سخا لُوٹ لو

لُوٹ لو اے مریضو! شفا لُوٹ لو


عاصیو رحمتِ مصطفیٰ ﷺ لُوٹ لو

بابِ رحمت کھلا آج کی رات ہے


ابر رحمت ہیں محفل پہ چھاۓ ہوۓ

آسماں سے ملائک ہیں آۓ ہوۓ


خود محمد ﷺ ہیں تشریف لاۓ ہوۓ

کیسی رونق فَزا آج کی رات ہے


مانگ لو مانگ لو چشمِ تر مانگ لو

دردِ دل اور حسن نظر مانگ لو


سبز گنبد کے ساۓ میں گھر مانگ لو

مانگنے کا مَزا آج کی رات ہے


اس طرف نور ہے اُس طرف نور ہے

سارا عالم مُسرت سے معمور ہے


جس کو دیکھو وہی آج مسرور ہے

مہک اٹھی فضا آج کی رات ہے


وقت لاۓ خدا سب مدینے چلیں

لُوٹنے رحمتوں کے خزینے چلیں


سب کے منزل کی جانب سفینے چلیں

میری صائمؔ دعا آج کی رات ہے

شاعر کا نام :- علامہ صائم چشتی

کتاب کا نام :- کلیات صائم چشتی

دیگر کلام

چاند کا کرب بے عدد بے شمار

سرورِ انبیاءﷺ کی ہے محفل سجی لیجئے کچھ مزہ جھومتے جھومتے

کتاب معتبر سب سے بڑا ہے معجزہ تیرا

عیاں اُس کی عظمت ہے اُس کی جبیں سے

جلوہ افروز ہیں سلطان جہاں پھولوں میں

ریاضت پر، قیادت پر، تکلم پر، تبسم پر

مشکل ہوئی اب جینے کی تدبیر شہِ دیں

کروں تجھ سے محبت آخری منزل کے آنے تک

خدا نے مصطفےؐ کا عشق

مومن وہ ہے جو اُن کی عزّت پہ مَرے دِل سے