پیاس کی راہ میں کتنے

پیاس کی راہ میں کتنے دریا پڑے کتنے بادل پڑے

ہم ، جدھر سے محمدؐ کی آواز آئی ادھر چل پڑے


ان کے قدموں کو چوما تو اڑنے لگے آسمانوں پہ ہم

نین یوں سج گئے حسن سے جیسے نینوں میں کاجل پڑے


دل کی گہرائیوں میں جو ہم نے محؐمد کو آواز دی

ریت پر کہکشاں بچھ گئی پانیوں میں دیئے جل پڑے


آپ کے عشق نے طے کرایا ہمیں زندگی کا سفر

کر گئے پار رستے میں جتنے گناہوں کے دلدل پڑے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- میرے اچھے رسول

دیگر کلام

بہت چھوٹا سہی لیکن مدینے کی نظر میں ہوں

آیا عرب دا آج سردار اے

جدوں بھانبڑ جُدائیاں دے میرے دل وچہ بلے رہندے

کانِ کرامت شانِ شفاعت صلی اللہ علیہ وسلم

جبینِ شاہِ امم رشکِ صد قمر ہوئی ہے

محفل نعت نبی خوب سجا دی جائے

جلوہ فطرت، چشمہ رحمت، سیرتِ اطہر ماشاءاللہ

مشغلہ ہو یہی بس یہی رات بھر

کالی کملی ہے اُس دی نورانی تے چن مُکھ مدنی دا

آپ آقائے دو عالم سیّدِ ابرار آپؐ