رب کا عرفانِ حق آگہی دے گئے

رب کا عرفانِ حق آگہی دے گئے

دینِ بر حق جہاں کو نبیؐ دے گئے


ورنہ ہم تیرگی میں بھٹکتے ابھی

ان کے نقشِ قدم روشنی دے گئے


لائے تشریف جب رہبرِ رہبراں

دہر کو اِک نئی زندگی دے گئے


وہ نظامِ مساوات لائے نبیؐ

ایک دہقاں کو بھی رہبری دے گئے


ختم کرکے قبیلے علاقے کا فرق

سب کو اِک رتبۂ ہمسری دے گئے


مژدۂ آمدِ سید الانبیا

قبلِ آمد ہی سارے نبی دے گئے


آل و اصحابِ شہ حسنِ اعمال سے

دہر کو جذبۂ بندگی دے گئے


آئے جھونکے نسیمِ مدینہ کے اور

مجھ کو پھر مژدۂ حاضری دے گئے


اب نہ بھٹکیں گے احسؔن زمانے میں ہم

شاہِ دیں دین کی روشنی دے گئے

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

مظہر ذاتِ خدا فخرِ رسالت لکھنا

جس دل میں غمِ احمدِؐ مختار نہ ہوگا

جب نبی کا روئے انور قبر کو چمکائے گا

مجھ کو لے چل مدینے میں میرے خدا

بختِ خوابیدہ جگایا ہے ہمارا حق نے

کوئی جبرئیل آکر، کرے چاک میرا سینہ

ذہن کو اپنے سجالوں تو ترا نام لکھوں

تقدیر کے سب لعل و گہر لے کے چلا ہوں

دو عالم گونجتے ہیں نعرۂ اَللّٰہُ اَکْبَر سے

سجود فرض ہیں اظہارِ بندگی کے لئے