روشن ہے دو عالم میں مہ رُوئے محمد

روشن ہے دو عالم میں مہ رُوئے محمد

کونین ہے عکس رُخِ نیکوئے محمد


تاباں ہے ہر اِک شے میں رخِ پاک کا جلوہ

ہر گل سے چلی آتی ہے خوشبوئے محمد


ظاہر یہ ہوا آیۂ اَللّٰہُ رَمٰی سے

ہے قوتِ حق طاقت بازوئے محمد


جب نائب و محبوبِ خدا آپ ہی ٹھہرے

پھر کیوں نہ ہو ہر چیز پہ قابوئے محمد


کعبے کی طرف کوئی نہ سر اپنا جھکاتا

جھکتا نہ اگر وہ سوئے اَبروئے محمد


مخلوق ہے جویائے رضا مندیِ خالق

اللہ تعالیٰ ہے رضا جوئے محمد


دیتی ہے دُعاؤں سے تو اِیذاؤں کا بدلہ

کیا خوب ہے عادت تری اے خوئے محمد


جب حشر میں کوئی بھی کرے گا نہ سفارش

گھبرائے ہوئے آئیں گے سب سوئے محمد


سب منتظرِ رحمتِ معبود ہیں لیکن

ہے داورِ محشر کی نظر سوئے محمد


اُن پر نہ پڑیں کس لیے عالم کی نگاہیں

ہے داوَرِ محشر کی نظر سوئے محمد


برسے گی شفاعت کی بھرن اُمت شہ پر

جس وقت کھلے حشر میں گیسوئے محمد


مرجاؤں مدینے کے بیاباں میں الٰہی

ہو نعش مری اور سگِ کوئے محمد


تاریکیٔ مرقد سے جو گھبرائے دلِ زَـار

پرنور بنائیں اسے گیسوئے محمد


جنت تو منائے گی چلو میری طرف کو

اور میں یہ کہوں گا کہ نہیں سوئے محمد


تب جان میں جان آئے جمیلؔ رضوی کے

سگ اَپنا بنائیں جو سگِ کوئے محمد

شاعر کا نام :- جمیل الرحمن قادری

کتاب کا نام :- قبائلۂ بخشش

دیگر کلام

اُن کا خیال دل میں ہے ہر دم بسا ہوا

ہوں مریض غم عصیاں مجھے اچھا کرنا

کہاں لکھ پائے تری مدحتِ تامہ ، خامہ

تا حدِ نظر مہرِ نبوت کا اجالا

اوڑک نوں تے ٹر جانا کوئی کار تے کر کر جاواں

اے خدا شکر کہ اُن پر ہوئیں قرباں آنکھیں

وہ بختاور ہیں جن کو دم بدم یادِ خدا آئے

آجاؤ میرے آقا ، مولا میرے آجاؤ

کملی والے دا دیدار ہووئے عطا کردا ہر ویلے میں التجاواں رہیا

کب یہ چاہا ہے مجھے لعل و گہر مل جائے