سجدہ، قیام، عجز و عبادت کچھ اور ہے

سجدہ، قیام، عجز و عبادت کچھ اور ہے

خیر البشر کی شانِ رسالت کچھ اور ہے


کرتے رہے ہیں گرچہ پیمبر امامتیں

لیکن مرے نبی کی امامت کچھ اور ہے


دیکھے ہیں کتنے پھول سے چہرے حسیں مگر

جانِ جہاں کا حسنِ ملاحت کچھ اور ہے


یوں تو ملیں گے لاکھ خطیب اس جہان میں

مولائے کل کا لطفِ خطابت کچھ اور ہے


دنیا میں لاکھ اہلِ عنایت سہی مگر

ختم الرسل کا جامِ عنایت کچھ اور ہے


فرشِ زمیں پہ ہے نہ فلک پر کوئی مثال

انجؔم مرے سخی کی سخاوت کچھ اور ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

مثلِ جمال روئے تو شمس کجا قمر کجا

بہت دیر کی دِل نے وا ہوتے ہوتے

پھیلیا جد آپ دی سِیرت دا رنگ

دربار نبیؐ میں جھکتے ہی

اک مصرعۂ ثنا جو کھلا

جلوۂ رُوئے نبیؐ مطلعِ انوارِ حیات

نہ عرشِ ایمن نہ اِنِّیْ ذَاھِبٌ میں مہمانی ہے

سرور عالم شاہ انام

شانِ رسالت ہم سے نہ پوچھو، پوچھو پوچھو قرآں سے

یہی مغفرت کا بہانہ ہوا ہے