بہت دیر کی دِل نے وا ہوتے ہوتے

بہت دیر کی دِل نے وا ہوتے ہوتے

سلامِ عقیدت ادا ہوتے ہوتے


مری عمر بیتی زمانے لگے ہیں

تری ذات سے آشنا ہوتے ہوتے


ترے سبز گنبد کا منظر عجب تھا

نظر رو پڑی تھی جُدا ہوتے ہوتے


ادب نے اجازت نہ دی بولنے کی

زباں رہ گئی لب کُشا ہوتے ہوتے


بہت دیر کی ہے دلِ ناسمجھ نے

ترے عشق میں مبتلا ہوتے ہوتے


ابھی سے ہی گھبرا گئے ہو تم انجؔم

ارے ہوتی ہے ابتدا ہوتے ہوتے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

کملی والے دا دیدار ہووئے عطا کردا ہر ویلے میں التجاواں رہیا

دشتِ عرب معطر ہیں لالہ زار بن کر

ہر دَم سرِ افلاک ہے خَم آپؐ کی خاطر

محبوبِ خاص حضرتِ یزداں محمدؐ است

جس کا نہ کوئی سایہ نہ ہمسر ملا مجھے

جنت کی نعمتوں سے میں منکر نہیں مگر

کاش ہم کو بھی مدینے کے نظارے ہوتے

کعبہ کے بَدرالدُّجی تم پہ کروروں درود

شکر ہے آپؐ کا آستاں مِل گیا

درِ اقدس پہ مجھ کو بھی بلائیں گے کسی دن وہ