سردارِ قوم سرورِ عالم حضورؐ ہیں

سردارِ قوم سرورِ عالم حضورؐ ہیں

خیراُلبشر ہیں نورِ مجسم حضورؐ ہیں


رَنج و اَلم کا خوف ہمیں کیا ستائے گا

زخمِ جگر کے واسطے مرہم حضورؐ ہیں


ماں باپ بھی عزیز بہن بھائی بھی عزیز

ہر اُمتی کو سب سے مقدم حضورؐ ہیں


ہم نے تو یہ سنا ہے بزرگوں سے آج تک

اللہ کے بعد سب سے معظم حضورؐ ہیں


تشنہ لبوں کو دی ہے بشارت کریم نے

مختارِ آبِ کوثر و زم زم حضورؐ ہیں


اشفاقؔ ہم کو اپنے مقدر پہ ناز ہے

ہمدرد و غمگسار ہیں ہم دم حضورؐ ہیں

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

لفظ ہیں نعت کے پہچان میں آ جاتے ہیں

یا بنیؐ یا رحمتہ اللعالمیںؐ صلِ علیٰ

میرے نبی پیارے نبی ہے مرتبہ بالا ترا

عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار

پھر مدینے کو چلا قافلہ دیوانوں کا

قربان و نجاں صدقے تھیواں من مٹھرے سانول یار اتوں

ہے شَہد سے بھی میٹھا سرکار کا مدینہ

فضا میں اُن کے ہونٹوں کی صدا ہے

بن کے جان چمن آپ کیا آ گئے

آئیں گے لمحات خوشی کے