سایہ بھی مرا چل نہیں سکتا مرے آگے

سایہ بھی مرا چل نہیں سکتا مرے آگے

قرآں مرے ہاتھوں پہ ہے آقاؐ مرے آگے


لمحے کی تجوری میں ہیں صدیوں کے جواہر

ماضی کی طرح چلتا ہے فردا مرے آگے


پنگھٹ پہ محمدؐ کے کھڑا رہتا ہوں شب بھر

پانی بھرا کرتا ہے سویرا مرے آگے


پڑھتا ہوں تو آنکھوں سے چمٹ جاتے ہیں الفاظ

دیباچہء محشر ہے یہ دنیا مرے آگے


جب آپؐ کے رستے کا سفر میں نے کیا ہے

دیوار نے بھی رکھ دیا کاندھا مرے آگے


اتنا در سرکار سے سیراب ہوا ہوں

دریا بھی نظر آتا ہے پیا سا مرے آگے


تنہا تو نہ تھا میں سفر عشق نبیؐ میں

رستہ بھی محافظ کی طرح تھا مرے آگے


امید مرے خوف پہ حاوی ہے مظفر

پیچھے ہے مرے موت مسیحا میرے آگے


۔۔۔۔

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- میرے اچھے رسول

دیگر کلام

اَج آگیا میرا پاک نبی اَج آگیا میرا پاک نبی

کیے کون و مکاں روشن تری تنویر کے قرباں

بادل کو زُلف چاند کو چہرا سمجھ لیا

زمیں کا یہ مقدر ہے

کئے جا صبا تو مدینے کی باتیں

قسمت اپنی بلند کی ہے

مجھ کو لے چل مدینے میں میرے خدا

کس قدر تھا رُوح پرور دُور جا کر دیکھنا

مشامِ جان میں مہکا خیالِ سیدِ عالم

میرے دل میں ہے جستجوئے نبیؐ