شاہِ دیں وجہِ دوسرا تم ہو
ہم غریبوں کا آسرا تم ہو
میری کشتی کو خوفِ طوفاں کیا
میری کشتی کے نا خُدا تم ہو
تم حبیبِ خُدائے برتر ہو
تم مُحمَّد ہو مصطفؐےٰ تم ہو
ذرّے ذرّے میں ہو تمہارا نور
مظہرِ ذاتِ کبریا تم ہو
حق ہے حاصل ہوئی تمہیں معراج
حاصلِ آیہء دنیٰ تم ہو
کیوں نہ دامن بھرا نظر آئے
ہم فقیروں کا مدُعا تم ہو
تم سے خالی نہیں ہے کوئی نفس
دلِ بہزؔاد کی صدا تم ہو
شاعر کا نام :- بہزاد لکھنوی
کتاب کا نام :- نعت حضور