اہلِ جہاں کو درد کا چارا نہیں نصیب

اہلِ جہاں کو درد کا چارا نہیں نصیب

جب تک تری نظر کا اِشارا نہیں نصیب


اس کی جگہ ہے دامنِ رحمت پناہ میں

جِس بے نوا کو کوئی سَہارا نہیں نصیب


ایمان و آگہی ہیں وہی ، زندگی وہی

ان کی عطا نہ ہو تو گزارا نہیں نصیب


وہ عرصہ حیات تو بد تر ہے مَوت سے

جِس لمحہ ہم کو ان کا نِظا را نہیں نصیب


کِس پر کرم نہیں شہِ بے کس نواز کا

ہے کون جس کو ان کا اتارا نہیں نصیب


محروم ہے وہ رحمت پروردِ گار سے

جِس انجمن کو ذِکر تمہَارا نہیں نصیب


جو پا چکا سفینہ عُشاقِ مُصطفؐےٰ

موجو! تمہیں بھی ایسا کِنارا نہیں نصیب


دِل بھی دیا تو سرورِ کونین کو دیا

ہم نے خدا کے فضل سے ہارا نہیں نصیب


خالِدؔ اس آستاں پہ جبیں جگمگا اٹھی

یہ کیسے مان لوں کہ ستارا نہیں نصیب

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

جو لب پہ خیر الوریٰ ؐ کے آیا

مدحت سے ابتدا ہو، مدحت پہ انتہا

دیں سکون تیرے نام یا عزیزُ یا سلام

پیاری ماں مجھ کو تیری دعا چاہیے

یارب ‘ مرے وطن کو اِک ایسی بہار دے

بیکسوں سے ہے جنہیں پیار وہی آئے ہیں

پہنچ گیا جو تمہارے در پر

داورِ حشر مجھے تیری قسم

یَا نَبِیْ سَلَامٌ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلْ سَلَامٌ عَلَیْکَ

ہر رنگ میں اُن کا جلوہ ہے