شاہِ ہر دوسرا ہیں رسُولِ خُدا

شاہِ ہر دوسرا ہیں رسُولِ خُدا

دہر کے رہنما ہیں رسُولِ خُدا


ان کا ارشاد سچ ان کی ہر بات سچ

حق یہ ہے حق نما ہیں رسُولِ خُدا


بعد ان کے نہ آئے گا کوئی نبی

خاتمِ انبیا ہیں رسُولِ خُدا


ان کے در سے نہیں آتا خالی کوئی

کانِ جود و سخا ہیں رسُولِ خُدا


ان کا شیدا ہے خود ربِّ کون و مکاں

ہاں حبیبِ خُدا ہیں رسُولِ خُدا


ان کا عرفاں ہو جس کو وہی ہے ولی

مرکزِ اولیا ہیں رسُولِ خُدا


ان سے بہزؔاد آؤ کہیں حالِ دل

واقفِ مدُعا ہیں رسُولِ خُدا

شاعر کا نام :- بہزاد لکھنوی

کتاب کا نام :- نعت حضور

دیگر کلام

کبھی گُل رُو کے شانوں پر علی مولا عیاں دیکھے

سنور جائے مقدر اس کا بگڑا کام ہو جائے

جونہی ان کا نام لیا ہے

مینوں بخشیاں عزتاں مصطفیٰ نے

ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے

تیرگی کو سحر کر لیا جائے تو؟

آپ کی عنایت سے دن مرے گزرتے ہیں

تنہائی میں بھیڑ لگا دوں بھیڑ میں پھروں اکیلی

عجب روح پرور فضائے مدینہ

مرے نبی جس پر بھی کرم فرماتے ہیں