شاہ خیر الا نام آتے ہیں

شاہ خیر الا نام آتے ہیں

دو جہاں کے امام آتے ہیں


حامئی بیکساں شہ شاہاں

ہر مصیبت میں کام آتے ہیں


سرور انبیاء کو ہر لمحے

میرے رب کے سلام آتے ہیں


کیوں پریشاں کرے انہیں مشکل

جن کو پنجتن کے نام آتے ہیں


وہی پاتے ہیں فیض محفل میں

جو بصد احترام آتے ہیں


کتنے خوش بخت ہیں وہ لوگ جنہیں

حاضری کے پیام آتے ہیں


خیر مقدم کرے نہ کیوں جنت

مصطفیٰ کے غلام آتے ہیں


قدسیان فلک بھی بہر سلام

صبح آتے ہیں شام آتے ہیں


کیوں نیازی وہ میکدے جائیں

جن کو طیبہ سے جام آتے ہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

جو آنکھوں میں سمو لاتے ہیں جلوے آپْ کے در کے

کیا کچھ نہیں ملتا ہے بھلا آپ کے در سے

قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا

رحمت دو جہاں پر سلام

دفن جو صدیوں تلے ہے وہ خزانہ دے دے

درود دل نے پڑھا تھا زبان سے پہلے

آپ کے در پہ آتا رہوں عمر بھر

عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار

پڑھ کر درودِ پاک ، ثنا کی طرف گیا

نہ مال اولاد دا صدقہ نہ کاروبار دا صدقہ