شہرِ بطحا کا اذنِ سفر مانگ لو

شہرِ بطحا کا اذنِ سفر مانگ لو

شاہِ کونینؐ کا سنگِ در مانگ لو


مانگ لو دردِ دل عشقِ شاہِؐ زمن

چشمِ گریہ کناں چشمِ تر مانگ لو


خوف جن کو نہیں اور نہیں کوئی غم

بے دھڑک اولیاء کی ڈگر مانگ لو


قابلِ فخر کچھ تو ہو اعمال میں

مدحتِ مصطفیٰؐ کا ہنر مانگ لو


ہو گی مقبول زائر تری ہر دُعا

رب تعالیٰ سے بابِ اثر مانگ لو


خوفِ محشر ہو بخشش کی اُمید بھی

تھوڑی اُمید اور تھوڑا ڈر مانگ لو


حسنِ گفتار مِل جائے گا خود بخود

حسنِ کردار حسنِ نظر مانگ لو


طاعتِ مصطفیٰؐ کے لیے دم بہ دم

جھکنے والی جبیں اور سر مانگ لو


دُھوپ محشر میں اشفاقؔ ہو گی کڑی

چاہتِ مصطفیٰؐ کا شجر مانگ لو

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

مرحبا مرحبا صاحب معراج

صدقہ تیری چوکھٹ کا شہا مانگ رہے ہیں

پنچھی بن کر سانجھ سویرے طیبہ نگریا جاؤں

سر رکھدے یار دے قدماں تے تیری عشق نماز ادا ہووے

یہ پھول کلیاں

محمدؐ کی نعتیں سناتے گزاری

اگر وہ دیکھ لیں مجھ کو جو اک نظر بھر کے

روزِ محشر جانِ رحمت کا عَلَم لہرائے گا

سایہ بھی مرا چل نہیں سکتا مرے آگے

ظلمتیں چھٹ گئیں