شاخِ ارمان درِ نور سے لف دیکھتے ہیں

شاخِ ارمان درِ نور سے لف دیکھتے ہیں

غمزدہ لوگ مدینے کی طرف دیکھتے ہیں


اپنی خوش فہمیِ طلعت پہ ہوئے خوب خجل

مہر و مہ جب ترے تلووں کی طرف دیکھتے ہیں


تشنہ لب بھول گئے پیاس کی شدت یکسر

حوض پر آپ کو جب جام بکف دیکھتے ہیں


شاہِ والا کو خبر ہے مری بے تابی کی

وہ تو سینے میں دھڑکتا ہوا دف دیکھتے ہیں


اس کے دیدار سے رہتی ہے ہری شاخِ مراد

رنگ و نکہت کے لئے سبز صدف دیکھتے ہیں


اس کو زر ناب بنا دیتے ہیں پارس فطرت

اپنے قدمین میں جب کوئی خذف دیکھتے ہیں


لوگ ناعت کا لقب دیتے ہیں اشفاق تجھے

جب ترا مدحتِ سرور سے شغف دیکھتے ہیں

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- انگبین ِ ثنا

دیگر کلام

ساڈی مدنی دے ہتھ ڈور

آتا ہے یاد شاہِ مدینہ کا در مجھے

مِرے تم خواب میںآؤ مِرے گھر روشنی ہوگی

نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے

دل نذرانہ یار دا کر دے چنگا رئیں گا

میرے محبوب دو گھڑیاں میرے ولے وی آجاؤ

تلووں سے شرف یابی پر عرش ہوا نازاں

سینے میں گر ہمارے قرآن ہے تو سب کچھ

ہاتھ باندھے ہوئے خدمت میں کھڑی ہے دنیا

کہیں ارضِ مدینہ کے علاوہ مِل نہیں سکتا