سنا نبی سے جو قرآن کے ترانے کو
زمانہ ہو گیا مجبور سر جھکانے کو
لگا نہ دے کہیں دنیا مجھے ٹھکانے سے
ٹھکانہ دیجئے سرکار بے ٹھکانے کو
بھٹک رہےتھےضلالت کی تیرگی میں سب
حضور آئے ملی روشنی زمانے کو
دکھا دو روضۂ اقدس کی اب بہار مجھے
مچل رہا ہے دلِ بے قرار آنے کو
حضور اپنی نگاہِ کرم کی خوشبو سے
بسائیے کبھی میرے غریب خانے کو
الٰہی جلوۂِ انوارِ مصطفےٰ دکھلا
غمِ حیات کی تاریکیاں مٹانے کو
وسیلہ حضرتِ بے کس پناہ کا لے کر
دعا گئی مِری تاثیر لوٹ لانے کو
شفیقؔ حشر میں جب لوگ رو رہے ہوں گے
کہیں گے احمدِ مختار مسکرانے کو
شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری
کتاب کا نام :- متاعِ نعت