ذکر سرور سے دل بھرا نہ کرے

ذکر سرور سے دل بھرا نہ کرے

بھول جاؤں انہیں خدا نہ کرے


ذکر محبوب جو سنا نہ کرے

امتی خود کو وہ کہا نہ کرے


راہ تکتے نظر تھکا نہ کرے

وہ نہ آئیں ارے خدا نہ کرئے


کام آئے گا کچھ نہ ذکر خدا

جب تلک ذکر مصطفے نہ کرے


جانے والا نبی کی چوکھٹ پر

سکیاں لے مگر صدا نہ کرے


میں ہوں بیمار عشق احمد کا

کوئی میرے لئے دعا نہ کرے


عشق احمد میں ہیں مزے ہی مزے

کوئی اس درد کی دوا نہ کرے


شاہ کون و مکاں پہ تنقیدیں

جارے تیرا خدا بھلا نہ کرے


قلب مضطر کو چین ملتا ہے

کیوں بشر ذکر مصطفیٰ نہ کرے


وہ نہیں آدمی خدا کی قسم

اپنے آقا سے جو وفا نہ کرے


ہاں وفا کا یہی تقاضہ ہے

مرتا مر جائے پر گلہ نہ کرے


ہے یہی آرزو نیازی کی

اُن کے در سے خدا جدا نہ کرے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

اسی الف تیرے اسراراں نوں تیرے ای دسیاں جان گئے

کہاں ہو یَا رَسُوْلَ اللہ کہاں ہو

میں بُوہے پلکاں دے اک پل نہ ڈھوواں یا رسول اللہ

آمادہ دل ہے کوچۂ سرکار کی طرف

وردِ زباں ہے نام پیمبر خدا کے بعد

سارے ناموں سے کنارا کیجئے

جمالِ مظہرِ نورِ خدا سیرت پیمبر کی

حسرت بھرے دلوں سے ہم آئے ہیں لوٹ کر

یک زباں آج ہوئے نطق و قلم بسم اللّٰہ

یا نبی آپ کی چوکھٹ پہ بھکاری آئے