تعلق جوڑ لینا اور پھر محوِ ثنا رہنا

تعلق جوڑ لینا اور پھر محوِ ثنا رہنا

مجھے منظور ہے برسوں ترے در پر کھڑا رہنا


رہے گی تجھ سے وابستہ سدا انوار کی بارش

کہاں ممکن ہے سورج کا شعاعوں سے جدا رہنا


کسی کونے میں لکھ لینا میرا بھی اسمِ صد پارہ

مجھے شاید نہ راس آئے زیادہ پارسا رہنا


تری کتنی عنایت ہے کہ میں بکھرا نہیں ورنہ

بہت مشکل ہے طوفانوں کے آگے یوں کھڑا رہنا


تری دہلیز چھُو لینا برابر ہے نوافل کے

ترے کُوچے کی مٹی پر عبادت ہے پڑا رہنا

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

میلاد ہے آج سرکاراں دا، سب درداں مارے ہس پئے نیں

اُجالے کیوں نہ ہوں دیوار و در میں

مسیحائی میں یکتا ہو مدارِ دو جہاں تم ہو

نبیوں میں سب سے افضل و اعلیٰ سلام لو

ان کی رحمت کا سہارا مل گیا

دنیا والے دیکھتے رہ جائیں گے

سوہنا آیا تے جہان سارا سجدا گیا

دیکھ کر اس رخ روشن کی ضیا آج کی رات

خُون پانی ہو، یہ انداز مگر، پیدا کر

دلوں میں ارضِ بطحا کی جو لے کر آرزو نکلے