تسکین جس سے پاتا ہے قلبِ صمیم چھیڑ

تسکین جس سے پاتا ہے قلبِ صمیم چھیڑ

اے میرے خامہ ذکرِ رسولِ کریمؐ چھیڑ


قرآن جن کی شان میں رطب اللسان ہے

اس ذاتِ بے مثال کا ذکرِ عظیم چھیڑ


پتھر بھی کھا کے جس نے دعا دشمنوں کو دی

توصیف ہائے ذاتِ رؤف الرّحیم چھیڑ


تسنیم و سلسبیل کے ساقی کا تذکرہ

ذکرِ قسیمِ نعمت و وصفِ نعیم چھیڑ


رحمت بنا کے دہر میں بھیجا رسولؐ کو

ذکرِ کرم نوازیِ ِربِ کریم چھیڑ


جو آیا بن کے ماویٰ و ملجیٰ یتیم کا

اے مدح خواں قصیدۂ دُرِ یتیم چھیڑ


فرعونیت اُبھار رہی ہے سرِ غرور

پھر قِصّہ ہائے ضربِ عصائے کلیم چھیڑ


دیں گے شکست بدر میں گنتی کے چند لوگ

یہ اہلِ حق ہیں جنگ نہ ان سے غنیم چھیڑ


تاثیر جس کی سنگ کو بھی موم کر گئی

توصیفِ شانِ سیرتِ خلقِ عظیم چھیڑ


احسؔن ہے بے قرار، درِ شہ کی گفتگو

طیبہ سے آنے والی اے بادِ نسیم چھیڑ

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

کونین کی سطوت کی نظر لے کے چلا ہوں

آپ کے در پہ آتا رہوں عمر بھر

آپکی فرقت نے مارا یا نبی

چہرہ ہے کہ بے داغ جواں صبحِ فروزاں

خود جو لکھّوں تو یہی حسبِ طبیعت لکھّوں

میری خطا دے ول نہ جا اپنی عطا دی لاج رکھ

نہ آہٹ ہے نہ پیکر ہے نہ پرچھائیں نہ سایہ ہے

ہر کھوٹی تقدیر کھری کردیون والے

مہر و مہ نے میرے آقا

میری محبتوں کا مُجھے بھی صلہ دیا