تِرے کرم کا خدائے مُجیب کیا کہنا

تِرے کرم کا خدائے مُجیب کیا کہنا

عطا کیا مجھے عشقِ حبیبؐ کیا کہنا


مریضِ غم ہیں بڑے خوش نصیب کیا کہنا

کہ ہے حبیبِ دو عالم طبیب کیا کہنا


خدا گواہ کہ آسودہ حیات ہیں ہم

غمِ حبیبؐ ہے ہم کو نصیب کیا کہنا


جِدھر بھی جاتا ہوں پاتا ہوں سامنے انکو

نظر نوازیِ حسنِ حبیب کیا کہنا


مریض ہجر سے کہتی ہے دل کی ہر دھڑکن

سکوں نواز ہے ذِکر حبیب کیا کہنا


قسم خدا کی شہنشاہِ ہفت کشور ہیں

گدائے دَر گہہِ کوئے حبیبؐ کیا کہنا


خدائی مانگنے والوں کو بخش دیتے ہیں

عطا نرالی ہے بخشش عجیب کیا کہنا


نظر میں سرور عالم کا آستانہ ہے

میں دوررہ کے ہوں اِتنا قریب کیا کہنا


اس آستانہ اقدس کی خیر ہو خالؔد

جہاں پہ پلتے ہیں مجھ سے غریب کیا کہنا

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

جیون دا مزہ تاں ایں اک ایسی گھڑی ہووے

اے وجہِ تب و تابِ جہاں روحِ دوعالم

زباں پر جوں ہی آیا نامِ مُحمَّد

میں چھٹیاں غم دیاں نت روز پاواں کملی والے نوں،

نہ آسمان کو یوں سرکَشیدہ ہونا تھا

کوئی خواہش ، کبھی احقر سے جو پوچھا جائے

حضور اپنے کرم کے حصار میں رکھنا

نہ میں باغی ہوں نہ منکر نہ نکوکاروں میں

نہ جانے کب سے ہے مجھ کو یہ انتظار حضورؐ

طیبہ میں ہیں فلک کے حوالے زمین پر