تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
پھر کبھی تو تُجھے مِلا ہوتا
کاش میں سنگِ در تیرا ہوتا
تیرے قدموں کو چومتا ہوتا
تو چلا کرتا میری پلکوں پر
کاش میں تیرا راستہ ہوتا
ذرہ ہوتا جو تیری راہوں کا
تیرے تلوں کو چھو لیا ہوتا
لڑتا پھرتا تیرے عدووں سے
تیری خاطر میں مر گیا ہوتا
تیرے مسکن کے گرد شام و سحر
بن کے منگتا میں گھومتا ہوتا
تو کبھی تو میری خبر لیتا
تیرے کوچے میں گھر لیا ہوتا
تو کبھی تو مجھے بھی تک لیتا
تیرے تکنے سے بک گیا ہوتا
تو جو آتا میرے جنازے پر
تیرے ہوتے میں مر گیا ہوتا
چھوڑ کر جنتیں پلٹ آتا
تو میری قبر پر کھڑا ہوتا
ہوتا طاہر تیرے فقیروں میں
تیری دہلیز پر پڑا ہوتا
شاعر کا نام :- طاہر القادری