تھم تھم! کہ برسنا ہے تجھے دیدۂ تر اور

تھم تھم! کہ برسنا ہے تجھے دیدۂ تر اور

کرنے ہیں نچھاور تجھے کچھ لعل و گہر اور


رقصاں ہے لبِ گل پہ بہاروں کی کہانی

آپ آئے نسیم آئی کھلا رنگِ سحر اور


پلکوں پہ فروزاں ہیں دھنک رنگ ستارے

بے تاب تمنا ہے کہ بس ایک نظر اور


اک اسمِ دلآویز محمدؐ ہے کہ جس سے

ہر دم ہے فزوں روشنیِ قلب و نظر اور


جب سے ہے سنا آپ شفیعِ دو جہاں ہیں

اِترانے لگا ہے یہ مرا دامنِ تر اور


جھکتی ہے جبیں واں پہ تو جھکتا ہے یہاں دل

کعبہ کا اثر اور ہے طیبہ کا اثر اور


شاکر میں ہُوا جب سے ثنا گوئے محمدؐ

ہیں میرے شب و روز مرے شام و سحر اور

کتاب کا نام :- چراغ

ذکر تیرا جو عام کرتے ہیں

یہ کرم یہ بندہ نوازیاں کہ سدا عطا پہ عطا ہوئی

مجھے دے کے وصل کی آرزو

مظہرِ شانِ حق ہے جمالِ نبیؐ

یاشَہَنشاہِ اُمَم! چشمِ کرم

پنجابی ترجمہ: نسِیما جانبِ بَطحا گذر کُن

کیسے لڑیں گے غم سے، یہ ولولہ ملا ہے

ہر آنکھ میں پیدا ہے چمک اور طرح کی

بادشاہی ماہ سے ہے تا بہ ماہی آپؐ کی

آیات والضحیٰ میں فترضیٰ تمہی تو ہو