انہی میں ہم بھی ہیں جو لوگ میہمان ہوئے
خوشا نصیب کہ سرکار میزبان ہوئے
یہ معجزہ درِ اقدس پہ اپنے ساتھ ہوا
پلک جھپکتے ہی ہم قد میں آسمان ہوئے
قدم قدم پہ جو لہرا رہے تھے طیبہ میں
ہمارے حال کے وہ رنگ ترجمان ہوئے
نہ کوئی نام، نہ وقعت، نہ آبرو تھی کوئی
بہ فیضِ شہرِ نبیؐ ہم بھی عالی شان ہوئے
سفر مدینے کا کیا پوچھیے رہا کیسا
ہر ایک گام پہ کانٹے بھی مہربان ہوئے
چلے جو سوئے مدینہ قلم نشاں کچھ لوگ
جنابِ ہاشمی کشتی کے بادبان ہوئے
شاعر کا نام :- اختر لکھنوی
کتاب کا نام :- حضورﷺ