اُس کی منزل منفرد اُس کا سفر کچھ اور ہے
اُس کا دِل ، اُس کی زباں ، اس کی نظر کچھ اور ہے
پا نہیں سکتا کوئی انسان اُس کا مرتبہ
کہنے کو تو سب بشر ہیں وہ بشر کچھ اور ہے
اِک سے اِک بڑھ کر ہے داتا اِک سے اِک بڑھ کر سخی
اُس کا گھر کچھ اور ہی ہے اس کا در کچھ اور ہے
کتنے سر تاجِ رسالت پہن کر آئے مگر
سب کے سر ہیں محترم پر اُس کا سر کچھ اور ہے
یوں تو کتنے لوگ رکھتے ہیں فرشتوں کی زباں
اُس کی اِک اِک بات کا لیکن اثر کچھ اور ہے
شاعر کا نام :- انجم نیازی
کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو