اُس کی منزل منفرد اُس کا سفر کچھ اور ہے

اُس کی منزل منفرد اُس کا سفر کچھ اور ہے

اُس کا دِل ، اُس کی زباں ، اس کی نظر کچھ اور ہے


پا نہیں سکتا کوئی انسان اُس کا مرتبہ

کہنے کو تو سب بشر ہیں وہ بشر کچھ اور ہے


اِک سے اِک بڑھ کر ہے داتا اِک سے اِک بڑھ کر سخی

اُس کا گھر کچھ اور ہی ہے اس کا در کچھ اور ہے


کتنے سر تاجِ رسالت پہن کر آئے مگر

سب کے سر ہیں محترم پر اُس کا سر کچھ اور ہے


یوں تو کتنے لوگ رکھتے ہیں فرشتوں کی زباں

اُس کی اِک اِک بات کا لیکن اثر کچھ اور ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

وہ گنبد ہے کہ جس میں ہر صدا گم ہو کے رہ جائے

سخاوت ہی سخاوت ہے محبت ہی محبت ہے

گنبدِ خضرا کی چاہت کا نشہ آنکھوں میں ہے

میری آنکھوں میں عقیدت کی خوشی زندہ رہے

زمین و آسماں کا حُسن آپس میں ملا دینا

سب سے بہتر ہے نام و نسب آپؐ کا

وہ دور مبارک تھا کتنا وہ لوگ ہی پیارے تھے کتنے

لے کے انگڑائی زمیں جاگ اٹھی ہو جیسے

ترے باغی ترے شاتم بشر اچھے نہیں لگتے

جگہ جگہ تیریؐ محفل سجی ہوئی ہے ابھی