میری آنکھوں میں عقیدت کی خوشی زندہ رہے

میری آنکھوں میں عقیدت کی خوشی زندہ رہے

سرورِ کونین کا یہ اُمتی زندہ ہے


نعت گوئی کے لیے جو لفظ کرتا ہے عطا

میرے اندر کا وہ زندہ آدمی زندہ رہے


میری سوچوں میں بسے خوشبو نبیؐ کے نام کی

میری سوچوں میں یہی اِک روشنی زندہ رہے


آپؐ کی شانِ رسالت کے نہیں جو معترف

میری ایسے دشمنوں سے دشمنی زندہ رہے


رونقیں بڑھتی رہیں مکّے مدینے کی مُدام

دونوں شہروں کی ہمیشہ دلکشی زندہ رہے


میں تو اک معمولی شاعر ہوں مری اوقات کیا

آپؐ کے صدقے مگر یہ شاعری زندہ رہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

قصر دل کے مکیں یا نبی آپؐ ہیں

رسولِ اوّل و آخر کے لب اچھے زباں اچھی

وہ گنبد ہے کہ جس میں ہر صدا گم ہو کے رہ جائے

سخاوت ہی سخاوت ہے محبت ہی محبت ہے

گنبدِ خضرا کی چاہت کا نشہ آنکھوں میں ہے

زمین و آسماں کا حُسن آپس میں ملا دینا

اُس کی منزل منفرد اُس کا سفر کچھ اور ہے

سب سے بہتر ہے نام و نسب آپؐ کا

وہ دور مبارک تھا کتنا وہ لوگ ہی پیارے تھے کتنے

لے کے انگڑائی زمیں جاگ اٹھی ہو جیسے