اٹھی ہے جن کی جانب بھی

اٹھی ہے جن کی جانب بھی نگاہِ ناز بسم اللہ

انہی کے ہی مُقدّر میں ہے فوز و فاز بسم اللہ


ترِی رفعت کا اندازہ کسی کو ہو بھی تو کیسے

کہ سدرہ سے بھی آگے ہے تری پرواز بسم اللہ


وہ او ادنیٰ کی قُربت سے مشرّف آپ کا ہونا

شبِ اسری مرے آقاؐ ! ملا اعزاز بسم اللہ


مرے آقاؐ کی مدحت میں کھلے ہیں لب تو فوراً ہی

کرم کا بے ہنر پر بھی ہوا آغاز بسم اللہ


دلوں کو چین آتا ہے اسی لمحے مرے آقاؐ!

مدینے میں اترتی ہے جو نہی پرواز بسم اللہ


معافی ہو تو جائے گی مگر جَاؤوک ہے رستہ

کہ اس کو بھی تو ہے محبوب یہ انداز بسم اللہ


دہانے غار پر جا کر کھڑے تھے جب مرِے آقاؐ

پکاری غار بسم اللہ ،مرے مہ ناز بسم اللہ


جلیل اس لفظ میں رب نے رکھی ہیں برکتیں ساری

کہا سرکارؐ نے جس کا ہوا آغاز بسم اللہ

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

مقبول دُعا کرنا منظور ثنا کرنا

اگر سوئے طیبہ نہ جائے گی ہستی

دلوں کی تہہ میں پوشیدہ محبّت دیکھنے والا

یامحمد مصطفیٰ محبوبِ رب العالمیں

مقدور میں دیارِ حَرم کا سفر کہاں

یاشَہَنشاہِ اُمَم! چشمِ کرم

محمد مصطفے آئے فضاواں مسکراپیاں

اے کاش! شبِ تنہائی میں ، فُرقت کا اَلَم تڑپاتا رہے

میں شہنشاہِ ؐ دو عالم کے پڑا ہوں

ان کی آنکھوں پہ فدا چاند ستارے ہونگے