وہ آسمانِ دُعا کہ جس پر

وہ آسمانِ دُعا کہ جس پر

تمام عمروں تمام نسلوں کا سُکھ لکھا ہے


وہ جس میں ہم اپنی سب تمنّاؤں اور جذبوں کی وسعتیں دے رہے ہیں

سر شار ہور ہے ہیں


وہ ایک شہرِ جزا کہ جس میں

ہمارے آنسو


(خوشی کے آنسو)

چراغ بننے کے منتظر ہیں


وہ آسمانِ دُعا ہے کس کا

وہ ایک شہر ِ جزا ہے کس کا


مرے نبی کا

مرے نبی کا

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

قرارِ دل و جاں مدینے کی گلیاں

جب تصور میں کبھی گنبد ِ خضراء دیکھوں

دربارِ مصطفیؐ کی ہمیں احتیاج ہے

دیارِ خوشبو کے ذرے ذرے کا کر رہی ہے طواف خوشبو

سلطانِ جہاں محبوبِ خدا تری شان و شوکت کیا کہنا

جس دن دیاں اکھیاں لگیاں نے اُس دن دیاں اکھیاں کھلیاں نے

اے شہِ دوسرا خاتم الانبیا

جاودان و بیکراں ہے رحمتِ خیر الانامؐ

میرے سنِ شعور کی جب سے کُھلی ہے آنکھ

مزے لیتا ہوں دریُوزہ گری کے