وہ آگہی کا علم اُٹھائے حضورؐ آئے
وہ علم و عرفاں کا نور لائے حضورؐ آئے
فلک ستاروں کے قمقموں سے سجا ہوا تھا
زمیں کے بھاگ جگمگائے حضورؐ آئے
مبارکیں دیں ملائکہ اور بیبیوں نے
حبیبِ ربّ ، آمنہؓ کے جائے ، حضورؐ آئے
انہیؐ سے ریگِ عرب کے ذرے ہوئے معطر
ہوا نے نغمے خوشی کے گائے حضورؐ آئے
انہیؐ سے علم و شعور و حکمت کے پھول مہکے
جہل کے اعصاب تھر تھرائے حضورؐ آئے
مسرتوں کے عظیم چشمے اُبل پڑے ہیں
مٹے غموں کے مہیب سائے حضورؐ آئے
گلی گلی مشک و عود و عنبر کی مجلسیں ہیں
چمن چمن پھول مسکرائے حضورؐ آئے
نگر نگر ہیں درود و میلاد کی محافل
سبھی غلاموں نے گھر سجائے حضورؐ آئے
دُکھوں کے مارے کو جاکے اشفاقؔ یہ بتا دو
وہ جاکے اُن سے مراد پائے حضورؐ آئے
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- صراطِ خلد