وہ آگہی کا علم اُٹھائے حضورؐ آئے

وہ آگہی کا علم اُٹھائے حضورؐ آئے

وہ علم و عرفاں کا نور لائے حضورؐ آئے


فلک ستاروں کے قمقموں سے سجا ہوا تھا

زمیں کے بھاگ جگمگائے حضورؐ آئے


مبارکیں دیں ملائکہ اور بیبیوں نے

حبیبِ ربّ ، آمنہؓ کے جائے ، حضورؐ آئے


انہیؐ سے ریگِ عرب کے ذرے ہوئے معطر

ہوا نے نغمے خوشی کے گائے حضورؐ آئے


انہیؐ سے علم و شعور و حکمت کے پھول مہکے

جہل کے اعصاب تھر تھرائے حضورؐ آئے


مسرتوں کے عظیم چشمے اُبل پڑے ہیں

مٹے غموں کے مہیب سائے حضورؐ آئے


گلی گلی مشک و عود و عنبر کی مجلسیں ہیں

چمن چمن پھول مسکرائے حضورؐ آئے


نگر نگر ہیں درود و میلاد کی محافل

سبھی غلاموں نے گھر سجائے حضورؐ آئے


دُکھوں کے مارے کو جاکے اشفاقؔ یہ بتا دو

وہ جاکے اُن سے مراد پائے حضورؐ آئے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

نبیؐ کی نعت جب بھی گنگنائی

سات افلاک ترےؐ پورب و پچھم تیراؐ

زباں کو جب سے ثناء کی ڈگر پہ ڈالا ہے

اے سرورِ کون و مکاںؐ صلِ علیٰ صلِ علیٰ

بڑے ادب سے جھکا کے نظریں

خوشبو کا مستقر ہے دیارِ رسولؐ میں

حضورؐ آپؐ نے ذروں کو ماہتاب کیا

وقتِ آخر حضورؐ آ جانا

نعت کا ذوق ملا حرف کی جاگیر ملی

حسن و خوشبو جو مدینے کے چمن زار میں ہے